Sprache waehlen

ایسٹر کا تہوار اور جرمنی

آئیں ہم آپ کو ایسٹر (عید) کے اتوار اور مبارک جمہ کے رواج و روایات اور پس منظر کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔

[Translate to Urdu:] Ostern – ein großes Fest im Jahr
Foto: Glenda Powers, fotolia.de

بلا جھجھک اس کا اشتراک کریں۔

فروری کے مہینے میں، جرمنی میں دوکاندار چاکلیٹ سے بنے انڈے اور خرگوش بیچنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ اشیاء ایسٹر کی آمد کی خاص نشان دہی کرتی ہیں عید ایک ایسا تہوار ہے جس کی جڑیں مخربی معاشرے میں گہری حد تک منسلک ہیں۔ ایسٹر کی آمد ہر سال ایک ہی دن پر نہیں ہوتی، بلکہ ہر سال ایک یا دو ہفتے آگے پیچھے پڑتی ہے۔ عام طور پر اس کی آمد موسم بہار کے پہلے پورے چاند کے بعد ہوتی ہے، جو کہ بہت سے سالوں میں مارچ کے مہینے کے اختتام یا پھر اپریل کے شروع میں ہوتی ہے۔

مسیحی لوگوں کے لیے، مبارک جمہ سے لےکر عید کے ایک دن بعد آنے والے سوموار تک کے مواقعے اور رسم و رواج ،سال کا ایک بہت اہم ترین حصہ ہیں۔ جرمنی میں „مبارک جمہ“ اور „ایسٹر سوموار“ پر ملک بھر میں چھٹی ہوتی ہے جس دوران ہر قسم کے کاروبار کو بند کر دیا جاتا ہے۔ عید کے دوران کھائے جانے والے چاکلیٹ کے انڈے اور خرگوش نئی زندگی اور یسوع مسیح کے مردوں میں سے جی اٹھنے کی علامت ہیں۔ اس موسم کے دوران خدا کی بنائی مخلوقات بھی ایک نیا جنم لے رہی ہوتی ہیں اور یہ بہار کے موسم کی آمد بھی ہوتی ہے۔ جوکہ عید قیامت المسیح کے لیے ایک خاص منظر اور مقصد کو واضح کرتاہے۔

جرمنی کی روایات

ایسٹر کی بہت سی روایات مسیحیت سے تعلق رکھتی ہیں مگر جرمنی میں گزشتہ چند برسوں سے وہ اپنی اصلیت کو کھو رہی ہیں۔ مثال کے طور پر، ایسٹر کی آمد کے پچاس دن پہلے روزوں کا وقت ہوتا تھا اور اس وقت کے دوران مسیحی لوگ خود کو ایسٹر کو منانے کے لیے تیار کرتے تھے۔ اس وقت کو „رسائی اور روزوں“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کئی مسیحی لوگ مکمل طور پر کھانے پینے سے پرہیز کرتے ہیں اور اکثر صرف ان چیزوں کو کرنے یا کھانے پینے سے بعض رہتے ہیں جن کے بغیر وہ عام طور پر گزارا نہیں کر سکتے تاکہ وہ مکمل طور پر اپنی پوری توجہ خداوند یسوع اور اسکے عطا کردہ کفارے پر لگا سکیں۔ روزوں کے دوران،اگرچہ کے دوکانوں اور بازاروں میں پھر بھی چاکلیٹس، کینڈیاں، اور دیگر میٹھی اور دل کو للچارنے والی اشیاء بیچی یا سجائی جاتی ہیں لیکن روزے رکھنا پھر بھی مسیحی لوگوں کی زندگی کا ایک حصہ ہیں۔

جمعرات کی شام کا آخری کھانہ اور مبارک جمہ

عید الفسح (ایسٹر) سے پہلے آنے والی جمعرات، جس کو مسیحی لوگ مبارک جمعرات یا یسوع مسیح کے اپنے شاگردوں کے ساتھ آخری کھانہ کی رات بھی کہتے ہیں یہ رات ان ناموں سے جانی جاتی ہے۔ بائبل مقدس فصہ کے کھانے (آخری کھانے) کی مکمل کہانی بیان کرتی ہے. اس آخری کھانے کے دوران، یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ اپنے اٹھائے جانے والے دکھوں اور لمحات کا ذکر کرتے ہیں اور پھر ان کے ساتھ انگوروں کی بنی مہہ اور بغیر خمیر سے پکی روٹی میں حصہ لیتے ہیں۔ یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ یہ کھانہ اس لیے کھاتے ہیں تاکہ اسکے آسمان پر اٹھائے جانے کے بعد، اسکے شاگرد اور وہ جو اس پر ایمان رکھتے ہیں اس کی یاد گاری میں مہہ اور روٹی توڑنے کے ذریعے مسیح یسوع کے ساتھ اپنی رفاقت رکھ سکیں۔ اور اسی رات اسے پکڑوایا بھی گیا۔

ہمارے گناہوں کی خاطر یسوع مسیح سے سوال وجواب پوچھے گئے، اسے مارا گیا، اور پھر صلیب پر چڑھایا گیا۔ مسیحی لوگ خداوند یسوع کی صلیب پر خوفناک موت کے منظر کو ہمیشہ یاد رکھتے ہیں۔ جس کو مسیح کی „صلیبی موت“ کہتے ہیں اور اسے „مبارک جمہ“ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ گنا ہم سب کو خدا سے جدا کرتا ہے۔ اسکا ذکر بائبل مقدس میں کیاگیا ہے۔ خدا اچھا، پاک اور ہمیشہ سچا خدا ہے۔ اسلئے، کوئی بھی اسکی حضوری (جیسی موسیٰ نبی نے دیکھی) میں کھڑا نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ ہر ایک شخص گناہ گار ہے۔

گناہ ہمیں موت کی طرف دھکیلتا اور خدا سے ہمیشہ کی علیحدگی کے رخ لےجاتا ہے۔ ہم انسان اپنی مدد آپ اس حالت کو بدل نہیں سکتے۔ حتی کہ ابراہام کے بیٹے اضحاق کی کہانی بھی صدیوں پہلے، ہماری توجہ آنے والے مسیح کی طرف دلاتی ہے۔ جب ابراہام کا بیٹا قربان ہونے کو تھا، اس لمحے خدا نے اسکی جگہ بکرے کی صورت میں قربانی مہیاء کی- تاکہ ابراہام کا بیٹا زندہ رہسکتا۔
انجیل مقدس اس بات کو واضح کرتی ہے کہ جانوروں کا خون اور قربانیاں ہمیں خدا کے غذب اور اسکی عدالت سے ہرگز بچا نہیں سکتیں۔ اسلئے ایک پاکیزہ اور مکمل قربانی کی ضرورت تھی۔ مگر گناہ سے پاکیزہ اور روحانی شخصیت تو صرف خدا خود ہیں۔ اسلئے صرف خدا خود ہی ہمیں ہمارے گناہوں سے نجات بخش سکتا ہے۔ بائبل میں لکھے بہت سے صحیفے یسوع مسیح کی آمد کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

یہ نجات دہندہ، جس کو یسوع المسیح کے نام سے بھی جانا جاتا ہے وہ ایک عام انسان سے بہت درجے بڑھ کر ہے۔ خدا خود مسیح یسوع کی صورت میں زمین پر آیا۔ یسوع کی پیدائش کے 750 سال پہلے، یعسیاء نبی اس بات کی پیشن گوئی کرتاہے کہ مسیح ایک قربانی کے برے کی مانند ہمارے گناہوں کےلئے اپنی جان دیگا۔ جب یوحنا نبی نے یسوع مسیح کو پہلی بار دیکھا، تو اس نے بڑے جوش سے کہا: „یہ خدا کا برہ ہے جو دنیا کو اس کے گناہوں سے نجات دیگا“۔

یسوع خدا تک رسائی کے رستے کو ہموار کرتے ہیں

یسوع نے صلیب پر اپنی جان دیکر، ان سب انسانوں کو جو اس پر ایمان رکھتے ہیں گناہ سے چھٹکارا بخش دیا؛ اور اپنے جی اٹھنے کے ذریعے خدا تک ہمارے راستے کو ہموار کردیا۔ بائبل مقدس اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ جب یسوع نے صلیب پر اپنی جان دی، تو اس لمحے ہیکل میں لگا پردہ اوپر سے نیچے خود ہی دو حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ یہ منظر اس بات کو واضح کرتا ہے کہ اب انسان اور خدا کے درمیان کوئی پردہ نہیں۔ یسوع کے وسیلہ سے اب انسان خدا کے ساتھ اپنا ذاتی رابطہ قائم کرسکتا ہے۔ ہمیں اس بات پر کامل ایمان ہے کہ ہم یسوع مسیح کے وسیلہ سے نجات حاصل کرسکتے ہیں اور ایک دن خدا کی ابدی رفاقت میں زندگی گزار سکتے ہیں۔
مبارک جمہ کے واقعات نہ تو کوئی حادثہ تھے، اور نہ ہی شیطان کی ساری چالاکیوں میں اسکی فتح۔ بلکہ خدا نے اس دن پیش آنے والے سارے واقعات کو پہلے سے مقرر کر رکھا تھا، جن کا ذکر آپ داؤد نبی کے زبور 22 میں، یسعیاہ نبی کی کتاب کے 53 باب میں، اور یوحنا کی انجیل کے 10 باب میں دیکھ سکتے ہیں۔

آپکو شائد کبھی لوگوں سے سننے میں آیا ہو کہ صلیب پر چڑھایا جانے والا شخص یہوداہ تھا نہ کہ مسیح یسوع۔ اس کے بارے میں کوئی بھی تواریخی گواہیاں موجود نہیں اور نہ ہی یہ جوٹھا دعویٰ ان باتوں کو ثابت کرتا ہے جو یسوع مسیح نے کئی دفع، خود اپنی زبان اپنی صلیبی موت کے بارے میں کیں۔ اور اگر آپ نے یہ بھی سنا ہو کہ مسیحی لوگ صلیب کی عبادت کرتے ہیں تو یہ بھی غلط خبر ہے۔ کیونکہ مسیحی لوگ صرف اور صرف زندہ خدا کی عبادت کرتے ہیں۔

ایسٹر کا اتوار – اسکے بدن کا جی اٹھنا

عید کے اتوار کو مسیحی قوم یسوع کے جی اٹھنے کے روز سے یاد رکھتے ہیں کرسچن لوگ اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع مردوں میں سے جی اُٹھا، (وہ مردہ جسم میں نہیں پڑھا رہا) اور اسنے موت پر فتح حاصل کی، بالکل اسی طرح، جیسے اس نے اپنے مرنے سے پہلے کئی دفع لوگوں کو بتایا۔ اس کی ایک مثال متی کی انجیل کے 12 باب میں شامل ہے، جہاں یسوع اپنی موت کے منظر کو یوناہ نبی کے ساتھ مشابہت دیتے ہیں جس نے مچھلی کے پیٹ میں تین دن گزارے۔

بحض لوگ خداوند کے صلیب پر مارے جانے اور جی اٹھنے پر ایمان نہیں رکھتے۔ حتی کہ بائبل مقدس میں جو خدا کا کلام ہے خدا کے بہت سے نبی یسوع مسیح کے کنواری مریم سے پیدا ہونے، اسکے دکھ اٹھانے، مارے جانے اور مردوں میں سے جی اٹھنے کی گواہی دیتے ہیں۔ یہ ساری پیشنگوئیاں یسوع کے دور میں پوری ہوگئیں۔ بائبل کے علاوہ ان باتوں کی اور بھی دیگر گواہیاں موجود ہیں جیسے کہ رومن حکومت اور ان کی لکھی تاریخ کی کتابوں میں۔ دوسرے لفظوں میں یہ کہ، یسوع مسیح کی موت اور اسکے جی اٹھنے کے بارے کئی تاریخی حوالہ جات، گواہیاں اور ثبوت موجود ہیں۔
جاش میکڈوول جوکے دنیا کا ایک مشہور عالم تھا ایک دفع بائبل مقدس کو غلط ثابت کرنا چاہتا تھا لیکن اپنی تلاش اور ثبوتوں کے ڈھونڈھتے وقت وہ خود ہی مسیحی بن گیا۔ پھر اس نے اپنی ریسرچ اور ثبوتوں کی تلاش کے نتائج کو اپنی کتاب „Evidence That Demands a Verdict“ میں بیان کیا۔

یسوع مسیح کے دور میں موجود حکومتوں کے ساتھ ساتھ فقی اور فریسی اس بات سے بہت خوفزدہ تھے کہ یسوع واقع ہی کہیں مردوں میں سے جی نہ اٹھیں۔ اس وجہ سے سرکاری طور پر انہوں نے یسوع کی قبر بند کر کے اس پر پہرہ لگا دیا۔ مگر اس کے باوجود خداوند جسمانی حالت میں مردوں میں سے جی اٹھے اور اس دور کی حکومت نے اسے کوئی نیا جسم عطا نہیں کیا تھا بلکہ وہی یسوع جسکو دفنایا گیا تھا وہ جی اٹھا۔ اپنے جی اٹھنے کے بعد یسوع کافی لوگوں کو دکھائی دیئے، اور اسے ایک دفعہ مچھلی کھاتے بھی دھیکا گیا۔ تھامس جو یسوع کے بارا شاگردوں میں سے ایک تھا اسے پہلی بار یقین نہ آیا کہ مسیح مردوں میں سے جی اٹھے ہیں۔ بلکہ جب تک اس نے خود یسوع کو نہ دیکھا اور اسکے زخموں والی جگہ کو نہ چھواہ، تب تک اس نے یقین نہ کیا۔ اگر یسوع مردوں میں سے زندہ نہ ہوتے تو آ ج ہمارا اس پر ایمان لانا بےمقصد ہوتا۔

عید کے اتوار پر، دنیا بھر میں بہت سے مسیحی لوگ „خداوند یسوع جی اٹھے ہیں“ „وہ حقیقتاً جی اٹھے ہیں“ کہہ کر اور خوشیوں کے نعرے لگا کر خداوند یسوع میں اپنے ایمان کا اظہار کرتے ہیں اور ان لفظوں کے استعمال کے ساتھ ایک دوسرے کو „ایسٹر“ مبارک کہتے ہیں۔

مزید معلومات

اگر آپ ایسٹر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ ایک بہت خاص پروگرام جس کو „عید کا باغ“ کہتے ہیں، دیکھ سکتے ہیں۔ (آپ اس ویب سائٹ کو جرمن زبان میں کھولیں: www.sinnenpark.de)
یہاں آپ ایسٹر کی کہانی کو آخری کھانے کی جمعرات سے لیکر ایسٹر کے اتوار تک ایک ایسے انداز میں دیکھ سکیں گے جس کے اثرات آپ کبھی نہیں بھولیں گے۔

بہت سے گرجا گھر ایسٹر کے موقع پر گروپ کی صورت میں پیدل چلنا یا پھر ایسٹر کی صبح کو ناشتہ کا انتظام کرتے ہیں۔ لوگوں کو چاہے وہ مسیحی لوگ نہ بھی ہوں، بغیر کچھ ادا کیے ان میں شامل ہونے کی اجازت ہوتی ہے۔ تو پھر آپ کو ان میں سے ایک موقع پر شامل کیوں نہیں ہونا چاہیے؟ آپ اس شخص کے ساتھ بھی آ سکتے ہیں جس نے آپ کو Deutschland-Begleiter.de کے بارے بتایا ہو۔ آپ ہماری ویب سائٹ پر موجود ان لوگوں سے رابطہ کرسکتے ہیں جو آپ کے علاقے میں رہتے ہیں جو آپکو مسیح ایمان کے بارے تعلیم دے سکتے ہیں۔

ایک اور بات: اگر آپ کو نظر آئے کے بچے اپنے گھروں کے صحنوں میں کینڈیاں تلاش کر رہے ہیں، یہ بھی ایسٹر کے تہوار کا حصہ ہے۔ چیزوں اور تحفوں کو چھپانا جن کو بچے تلاش کرسکیں یہ بھی جرمن معاشرے کا ایک بہت خوبصورت حصہ ہے۔

ڈان لوڈ کریں

آپ اس مضمون کو اپنی زبان میں پی ڈی ایف فائل میں ڈان لوڈ کر سکتے ہیں: