آ ئیں جرمنی میں خاندانی زندگی کے بارے میں جانیں کیونکہ یہ معاشرے کا بنیادی حصہ ہے۔ خاندانی زندگی کی ابتداء انجیل مقدس میں بھی پائی جاتی ہے، اور جرمنی میں خاندانی زندگی کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔
لوگوں کا اکٹھا رہنا خاندانی زندگی کا اظہار کرتا ہے۔ دنیا کے ہر ملک اور معاشرے میں خاندان ایک اہم ستون کی حیثیت رکھتا ہے۔ خاندان کے افراد کا مقصد ایک دوسرے کی مدد کرنا ہوتا ہے۔ ماں باپ ہمیشہ اپنے بچوں کی حفاظت کرتے ہیں، بہن بھائی اکھٹے پلتے بڑھتے ہیں، اور خاندان میں دیگر افراد مثلاً دادا اور دادی، مامو اور چاچو، خالا اور پوپھی، اور کزنز وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں۔
جرمنی میں جب لوگ خاندان کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب انفرادی خاندان ہو تا ہے جو کہ اپنے ذاتی ماں باپ اور بچوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ حتی کہ بچوں کا اپنے دادا دادی کہ ساتھ جتنا بھی گہرا تعلق ہو عام طور پر وہ ایک گھر میں اکٹھے نہیں رہتے۔ ایک انفرادی خاندان کی طاقت مرد اور عورت کے آپس میں اچھے تعلقات پر مبنی ہوتی ہے۔ 19 صدی میں صنعتی انقلاب کی وجہ سے جرمنی میں چھوٹے خاندان کا رحجان شروع اور بڑھے خاندان کی اہمیت کم سے کم ہونا شروع ہو گئی۔ اپنے گھروالوں اور وسیع خاندان سے دور رہنے کیلئے آج کل جرمنی میں زیادہ تر لوگ شہروں میں فلیٹس میں رہنا پسند کرتے ہیں۔
جرمنی میں ہر ایک انفرادی خاندان کو قانونی کتاب کے حصہّ چھ (6) کہ مطابق خاص پنا دی جاتی ہے۔ انفرادی خاندان کے اس خاص رطبے کی جڑیں انجیل مقدس کے نظریات کہ اندر محفوظ ہیں۔ بائبل کے مطابق شادی خدا کی ایک اپنی ایجاد ہے اور اس کا مقصد ایک مرد کا ایک عورت کے ساتھ جسمانی ملاپ ہے۔
خاندان کے روایتی نظریہ کہ علاوہ جو کہ عام طور پر ماں، باپ اور بچوں پر مشتمل ہوتا ہےمگر جرمنی میں اس نظریہ کو اسطرح سمجھا جاتا ھے کہ خاندان کا مطلب پشت در پشت ایک دوسرے کی زندگی کی حفاظت کرنا اور ذماداری لینا ہے مثال کے طور پر، اس میں خاندان کے وہ لوگ اور بچے بھی شامل ہوتے ہیں جو کہ پچھلے خاندان، اکیلے ماں یا باپ، اور یا پھر پچھلی بیوی یا شوہر سے ہوں اور چاہے ہجڑے یا ہم جنس پرست ہوں۔
آ ج کل کی ہم آہنگی اور خاندانی روایات انجیل مقدس میں بیان کردہ خاندانی روایات اور طور طریقوں سے بلکل ہٹ کر ہیں۔. لیکن اگرچہ ہم اس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ آج کے ،خاندان‘ کی شکل غیر معمولی یا اچھی نہیں ہے، تو یہ ضروری ہے کہ ہم دوسرے لوگوں کے مختلف عقائد اور فیصلوں کا احترام کریں. یہ جرمنی کا آزاد جمہوریہ ہونے کا ایک اہم پہلو ہے.
اگرچہ جرمنی میں بہت سے لوگ ایک خوشحال اور خوش مزاج شادی شدہ زندگی کی خواہش رکھتے ہیں مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہےکہ ایسا ہمیشہ ہی ممکن ہوگا۔ بہت سی شادیاں برباد ہو جاتی ہیں اور اکثر لوگ بغیر شادی کے ہی اکٹھے رہتے ہیں۔ آپ کو یہ اکثر سننے میں آئے گا کے جرمن لوگ „ایک خاص مدت تک اکھٹے رہنے کی بات کرتے ہیں“ مثلاً „عاجزی تعلق“ – اس نہ اہلکاری کےباعث، آپکو بہت سے بچے دکھائی دیں گے جو کہ ماں باپ کی ناکامیاب شادی یا طلاق کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں۔
گھر کو ایک سکون اور حفاظت کی جگہ ہونا چاہیے۔ مگر اسکو ممکن کرنے کے لیے، گھر میں موجود افراد کے درمیان باہمی عزت اورایک دوسرے کی ضروریات کی فکر ہونی چاہیے۔ اگر کسی خاندان میں ایسی ذماداریوں کو رد کیا جائے، تو ویسے خاندان ہمیشہ مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ اور اگر ایسے حالات لڑائی جھگڑے تک پہنچ جائیں، تو ان جھگڑوں میں شامل مرد اور عورت کو عدالت کاسامنا کرنا پڑتا ہے جس کی قیمت بہت بڑی ہوتی ہے۔ اور کئی دفع ایسے معاملات کی خبر، آپکے پڑوسی یا دوست بھی پولیس کودے دیتے ہیں۔
جرمنی میں بہت سے لوگ ایک بوڑھے گھرانے یا انفرادی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ جرمنی کے بہت سے لوگوں کا خواب ہے کہ انکا اپنا گھر ہو۔ گاؤں میں یہ بات عام سمجھی جاتی ہے کہ خاندان کی کئی نسلیں ایک چھت تلے زندگی بسر کریں۔
بہت سے گھرانوں میں ماں اور باپ دونوں کام کرتے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہائی کلاس (اونچے درجے) کی زندگی رہنے کے لیے زیادہ کمائی کرنا پڑتی ہے۔ مگر اکثر گھرانوں کو روزمرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہت کام کرنا پڑتا ہے۔ یہ نا صرف عام ہے بلکہ جرمن قانون میں بھی لکھا ہے کہ مرد حضرات کو گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانا پڑتا ہے، مثلاً برتنوں کو دوھونا، ویکیوم کلینر کے ساتھ صفائی کرنا، کوڑا پھینکنا اور دیگر کام کرنا۔
جیسے کہ جرمنی میں بہت سے مرد اور عورت آپس میں بہت گہرا اور محبت بھرا تعلق رکھتے ہیں، اس وجہ سے وہ دونوں ہمیشہ ایک دوسرے سے ہر ایک مسلے اور مسائل پر بات چیت کرنا پسند کرتے ہیں۔ ایک شادی شدہ مرد یا عورت کی ایک دوسرے کی نظر میں اپنے دوسرے بہن بھائیوں یا ماں باپ کی نسبت زیادہ عزت ہوتی ہے۔ شادی کا یہ نظریہ انجیل مقدس پر مبنی ہے، جس میں یہ کہا گیا ہے کہ مرد اپنے ماں اور باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کے ساتھ ایک تن رہے گا اور ایک نئے خاندان کو جنم دے گا جو کہ اسکے پچھلے خاندان پر انحصار نہیں رکھے گا۔ مگر ہمیں پھر بھی اپنے پہلے خاندان کی عزت کرنا ہوگی۔
گزشتہ چند سالوں سے،جرمنی میں زندگی اوقات بڑھ رہے ہیں، مثلاً لوگ عمر دراز ہو رہے ہیں اور اچھی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مگر نتیجتاً بہت سے عمر دراز لوگوں کو خاص توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور بیٹے اور بیٹیوں کے ساتھ ساتھ دیگر رشتے داروں کو بھی اس معاملے میں مدد فراہم کرنا پڑتی ہے۔ بہت سے دوسرے عمر دراز لوگوں کی دیکھ بھال „ ایلڈرلی گھروں“ جن کو اردو میں بزرگوں کی دیکھ بھال کے گھر کہتے ہیں، وہاں کی جاتی ہے۔
جرمنی میں ماں باپ کا اپنی زندگی میں ایک اہم مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کو خود مختار بنائیں۔ یہاں لڑکیاں اور لڑکے برابر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دونوں کے لیے چاہے وہ لڑکی ہو یا پھر لڑکا، ماں باپ اپنے بچوں کے لیے تعلیم کے بہت خاص اور اعلیٰ مواقعے ڈھونڈھتے ہیں اور جرمنی میں دونوں جنسیں برابر کے مواقع اور حقوق سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
جرمنی میں ماں باپ اپنے بچوں کے ساتھ بہت محبت اور عزت سے پیش آتے ہیں۔ جرمنی میں کسی قسم کی جسمانی اور نفسیاتی سزا مکمل طور پر قانون کے غلاف ہے۔
ماں باپ ہمیشہ اپنی پوری توجہ کے ساتھ بچوں کو سکول کے ہوم ورک میں مدد مہیا کرتے ہیں۔ اور وہ اپنے بچوں کو دیگر سرگرمیوں، جیسے کہ گرجا گھر میں گانے بجانے، سپورٹس کلبوں میں کھیل کود، اور میوزک سکولوں میں ساز بجانے ، میں حصہ لینے کی اجازت دیتے ہیں۔ اسطرح نہ صرف بچے ایک خاص مقصد کی طرف تکمیل پاتے ہیں؛ بلکہ وہ اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ کھیلتے اور دیگر سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں اور اپنے معاشرتی نظریات کو بھڑاتے ہیں۔ اوپر بیان کردہ گروپ، ہمیشہ دیگر ممالک سے آنے والے بچوں کو بھی بخیر کسی مذہبی اور ثقافتی رکاوٹوں کے قبول کرتے ہیں۔