Sprache waehlen

جرمنی میں عید پینتیکوست

جرمنی میں پینتیکوست ایسے تہواروں میں سے ایک ہے جو ہمیں ایک اضافی عوامی چھٹی دیتا ہے. لیکن کرسمس یا ایسٹر کے برعکس، یہاںپینتیکوست کے ساتھ منسلک کوئی خاص روایات نہیں ہیں.

[Translate to Urdu:] Pfingsten in Deutschland
Jean II Restout: „Pfingsten“

بلا جھجھک اس کا اشتراک کریں۔

یسٹر کے پچاس دن کے بعد، خداوند یسوع کے وعدے کے مطابق روح القدس کا نزول ہوتا ہے جسکو مسیحی لوگ عید پینتیکوست یا روح القدس کے نزول کا دن سے یاد رکھتے ہیں جیسے کہ یہ تہوار جرمن معاشرے اور اسکی مذہبی روایات سے خاص تعلق رکھتا ہے، اسکے بعد آنے والے سوموار کو، جسکو برطانیہ میں „چوٹھے سوموار“ کے نام سے جانا جاتا ہے اس روز بھی جرمنی میں عوامی چھٹی ہوتی ہے اور بازار اور دوکانیں بند ہوتی ہیں۔

بائبل کے مطابق پس منظر

ید پینتیکوست کی ابتدا کا ذکر نئے عہد نامے میں درج واقع سے شروع ہوتا ہے۔ ایک تہوار کو منانے کے لیے، یروشلیم میں جو کہ اس وقت رومن تہذیب کا گھر تھا بہت سے لوگ جمع تھے۔ یسوع مسیح کے شاگرد ایک گھر میں اکٹھے تھے جب ایک عجیب وغریب واقع پیش آیا۔ جس کو بائبل مقدس اس طرح بیان کرتی ہے:

2 کہ یکایک آسمان سے اَیسی آواز آئی جَیسے زور کی آندھی کا سنّاٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بَیٹھے تھے گُونج گیا۔ 3 اور اُنہیں آگ کے شُعلہ کی سی پھٹتی ہُوئی زُبانیں دِکھائی دِیں اور اُن میں سے ہر ایک پر آ ٹھہرِیں۔ 4 اور وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور غَیر زُبانیں بولنے لگے جِس طرح رُوح نے اُنہیں بولنے کی طاقت بخشی۔ (اعمال 2 : 2-4)
6 جب یہ آواز آئی تو بِھیڑ لگ گئی اور لوگ دَنگ ہو گئے کیونکہ ہر ایک کو یِہی سُنائی دیتا تھا کہ یہ میری ہی بولی بول رہے ہیں۔ 7 اور سب حَیران اور متعجُّب ہو کر کہنے لگے دیکھو! یہ بولنے والے کیا سب گلِیلی نہیں؟۔ 8 پِھر کیوں کر ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے وطن کی بولی سُنتا ہے؟ (اعمال 2 : 6-8)

پینتیکوست کے بعد یسوع مسیح کی خوشخبری کی خبر پوری دنیا میں میں پھیل گئی۔

یہ عید پینتیکوست کا دن تھا جب مسیحی لوگوں کو روح القدس دیا گیا۔ نتیجتاً:  اب خدا ان کے اندر (دلوں میں) میں آگیا اور ان میں رہنا شروع ہوگیا۔ وہ ڈرا ہوا یسوع کے شاگردوں کا گروپ روح القدس سے بھرپور، مختلف زبانوں میں اب خدا کی بادشاہی کی باتیں کرنا شروع ہوگیا۔ اس وقت سے لیکر آج تک ہر انسان اپنی زبان میں اپنے لیےخدا کی محبت کو جان سکتا ہے۔

خدا کی خوشخبری کی باتیں بہت تیزی سے پھیلتی چلی گئیں۔ بہت سے لوگ اپنے پرانے رستوں کو چھوڑ کر سیدھی راہ پر چلنے لگے۔ خدا کی محبت کے وسیلہ سے وہ اپنی گنہگار زندگی کو ترک کرنے لگے۔ کیونکہ وہ اب ایک نئی زندگی گزارنا چاہتے تھے۔ خداوند یسوع کے بارے جاننے کے لیے وہ ہر روز ملا کرتے تھے۔ وہ ایک بڑے مسیحی خاندان کی مانند جشن منایا کرتے تھے۔ دوسرے لفظوں میں „پینتیکوست کا دن“ پوری دنیا کے مسیحی لوگوں اور گرجا گھروں کے لیے ایک سالگرہ کا دن ہے۔ اور اپنی ابتدا ہی سے، یہ دن دنیا کے مختلف لوگوں اور مختلف زبانوں سے شروع ہوتا ہے۔ جس کا یہ ہوا کہ مسیحیت ایک عالمگیر عقیدہ ہے۔

آج کی عید پینتیکوست

تیسری صدی عیسوی سے لیکر آج تک گرجا گھروں میں، پینتیکوست کے تہوار کو ایسٹر کے بعد آنے والے پچاسویں دن پر منایا جاتا ہے۔ عبرانی زبان میں پچاس کا مطلب „پینتیکوست“ ہے اور اسی وجہ سے ،اسے انگریزی زبان میں پینتیکوست کہا جاتا ہے۔ جرمنی میں پینتیکوست پر دو دن کی چھٹی ہوتی ہے جنکو برطانیہ میں چھوٹے اتوار اور چھوٹے سوموار کے نام سے جانا جاتا ہے۔ گرجا گھر اکثر اس روز کھلی جگہوں پر بڑی عبادات ک انتظام کرتے ہیں۔ لوگ عام طور پر گھروں سے باہر نکل کر اس مناتے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ موسم گرما کو بھی خوش آمدید کہتے ہیں۔

کرسمس یا ایسٹر کی طرح اس تہوار سے کوئی اتنی زیادہ روایات منسلک نہیں ہیں۔ گرجا گھروں کو „برچ کے چھوٹے درختوں کی شاخوں“ سے سجایا جاتا ہے۔ اور لوگ باہر پہاڑوں پر چلنے پھرنے جاتے ہیں۔ جرمنی کے چند علاقوں میں لوگ لکڑیوں کو اونچی مقدار میں اکٹھا کر کے اس کو آگ لگاتے اور اس کے اردگرد کھڑے ہوتے ہیں جس کو انگریزی میں „بون فائر“ کہا جاتا ہے۔ گاؤں میں لوگ اس روز کو، لمبے موسم سرما کے ختم ہونے پر، پہلی بار اپنے جانوروں کو چرنے کے لیے چھوڑنے پر منایا کرتے تھے۔ اکثر اس روز کو مناتے وقت، جانوروں میں سب سے آگے چلنے والا جانور، جوکے ہمیشہ بیل ہوتا تھا اسے مختلف قسم کی جھنڈیوں اور ہاروں سے سجایا جاتا تھا جوکے باقی جانوروں کی رہنمائی کرتا تھا۔ آج کل، ان میں سے بہت روایات کا نام و نشان نہیں رہا۔

مگر پھر بھی، روح القدس کو منانے کے لیے، پینتیکوست کا دن آج بھی امید اور خوشی کا دن ہے جن کی ہماری دنیا کو سخت ضرورت ہے۔

ڈان لوڈ کریں

آپ اس مضمون کو اپنی زبان میں پی ڈی ایف فائل میں ڈان لوڈ کر سکتے ہیں: